﷽
سستا ڈیری فارم
ڈیری کا کاروبار شروع کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ کے پاس
بہت سا سرمایہ ہو۔ پھر آپ اس کاروبار کا آغاز کریں۔ بلکہ اس کا آغاز تھورے سے
سرماۓ اور محدود وساٰئل کے اندر رہتے ہوۓ بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے جو لوگ یہ سوچ
کر بیٹھے رہتے ہیں کہ ہمارے پاس کہیں سے بہت سا پیسا آۓ اور پھر ہم اچھا سا شیڈ
تعمیر کریں مزید برآں اس کے لیے اعلی اوصاف کے مہنگے جانوروں کا انتخاب کیا جاۓ تو یہ لوگ اکثرناکامی
سے دوچار ہوتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ سوچنے کی بجاۓ کچھ نہ کچھ کرلینا چاہیے۔
اس کی
بات کی بہترین مثال چوہدری مقبول احمد تھوتھر نے پیش کی ہے جنہوں نے چک 428-6 آر، ضلع بہاولنگر کی تحصیل ہارون آباد میں ایک چھوٹے ڈیری
فارم سے اپنے کاروبار کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے چار کنال کے محیط رقبے پہ تیس جانوروں کے ساتھ ڈیری فارم کا آغاز
کیا ہے۔
اس فارم کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی تعمیر پہ بہت کم لاگت آئ
ہے۔ اس کی دیواروں کی تعمیر قدیم طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوۓ کی گئ ہے اور مٹی
کی یہ دیواریں نہایت مضبوط اور پاۓ دار ہیں۔ شیڈ کی چھت کی تیاری کے لیے بانس کا
استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 16 فٹ لمبے گارڈر جن کا آپس میں درمیانی فاصلہ 14
باۓ 14 کا ہے لگاۓ گۓ ہیں۔ مٹی سے چھت کو لیپ کیا گیا ہے۔ اس تعمیر پہ بہت کم خرچ
آیا ہے۔ انہوں نے شیڈ کے اوپر اور اطراف میں نقشہ زہن میں محفوظ کرتے ہوۓ جگہ خالی
چھوڑ دی ہے تاکہ جب کبھی بھی ان کے پاس پیسے آٰئیں تو وہ تعمیرات میں آضافہ
کرسکیں۔ اس سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ پیسے اکھٹے کرکے ایک دم عمارت پہ لگانے کی بجاۓ
ان کو جانوروں کی فلاح و بہبود پہ خرچ کرنا چاہیے کیونکہ جانور ہی مستقبل میں
ہماری آمدنی کا باعث بنتے ہیں۔
انہوں نے اس کام کا آغاز ساہیوال نسل کی چار عدد گاۓ سے کیا
جن کی مالیت اس وقت پانچ لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ لیکن آہستہ آہستہ ان میں مسنوعی نسل
کشی کے زریعے اضافہ کیا گیا اور اس مقصد کے لیے زیادہ پیداواری حامل کے نسل پہ مشتمل تخم کا استعمال کیا
گیا۔ جن کی بدولت یہ زیادہ دودھ کی پیداوار کے حامل دوغلی نسل کے جانور حاصل کرنے
میں کامبیاب ہوگۓ۔ اب وہ ایک جانور سے اوسط پیداوار 20 سے 25 لیٹر حاصل کررہے
ہیں۔
ان کو چار جانورں سے تیس جانوروں تک پہنچنے میں گیارہ سال
لگ گۓ۔
انہوں نے زیادھ دودھ کی پیداوار کے حامل جانوروں کا انتخاب کیا ہے۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر انہوں نے فریزین کراس بریڈ نسل کے جانور رکھے ہیں۔ ان کی
اوسط پیداوار 20 سے 25 لیٹر ہے۔ جیسا کہ پنجابی کا مشہور معقولہ ہے کہ ''باندھا
ہوا جانور آدھا ہوتا ہے''۔ اس لیے جانوروں کو فارم کی حدود میں کھلا چھوڑا ہوا ہے۔
جانوروں کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوۓ وہاں ایک پانی کے حوض کے تعمیر کی گئی ہے اور
چارے کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس مد میں سائلج کی تیاری کا بندوبست
کیا گیا ہے جو کہ چارے کی کمی کا ایک سستا اور آسان حل ہے۔
احتیاطی تدابیرعلاج سے بہتر ہیں اور ان کو اپنانے سے منافع
میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس لیے چوہدری صاحب اپنے جانوروں کو حفاظتی ٹیکے اور ویکسینیشن
ٹائم سے کرواتے ہیں تاکہ ان کی صحت برقرار رہے اور ان کی پیداوار متاثر نہ ہو۔کرم
کش ادویات بھی ہردو ماہ بعد دیتے رہتے ہیں۔ نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے نمک
کی ڈھیلی کو ہر وقت چارے کے ساتھ کھرلی میں رکھا جاتا ہے جسے جانور خوراک کھانے کے
ساتھ ساتھ چاٹتے رہتے ہیں۔
فارم پہ بجلی موجود نہیں ہے اس لیے انہوں نے سولر سسٹم کو
نصب کیا ہے جس کی وجہ سے ان کو بجلی کے بل سے آزادی حاصل ہے۔ چارے کو کاٹنے کے لیے
انہوں نے ڈیزل انجن نصب کیا ہوا ہے جس کا فائدہ یہ ہے کہ ان کو بجلی کا انتظار نہیں
کرنا پڑتا اور چارہ کٹ بھی جلدی جاتا ہے۔
فارم کے ایک جانب کچھ مرغیاں بھی رکھی ہوئ ہیں لیکن ان کو
فارم کے اندر نہیں جانے دیا جاتا۔ ان کا ماننا ہے کہ چکور جیسے پرندے چیچڑوں کے
تدارک کا باعث بنتے ہیں لہذا ان کو فارم کے آس پاس رکھنا سود مند ہے۔
چوہدری صاحب کا فارم ان لوگوں کے لیے ایک عمدہ
مثال ہے جو تھوڑے سرمائے کے ساتھ ایک اعلی قسم کا فارم کھولنا چاہتے ہیں۔ کام شروع
کرنے کے لیے سرمایہ سے ذیادہ موئثر حکمت عملی کی ذیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
کلیہ امور حیوانات، جامعہ زرعیہ فیصل آباد ہمہ وقت ان احباب کی راہنمائی کے لیے حاضر ہے جو کہ ڈیری فارمنگ کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ مذید معلومات کے لیے ہمارے بلاگ کا باقاعدگی سے مطالعہ کیجیے۔
یہ مضمون یوٹیوب چینل
Growing Harmony
سے اخز کیا گیا ہے۔ چینل کا لنک نیچے دیا گیا ہے۔ مذید معلومات کے لیے لنک کو کھولیے۔
https://www.youtube.com/watch?v=MVBKERarANc
اپنی قیمتی اراء اور تجاویز سے کمنٹ میں ضرور
آکاہ کیجیے گا۔
مرتب: محمد باسل
محقق ڈیری سائنس و اینیمل بریڈنگ اینڈ جینیٹکس
،کلیہ امور حیوانات،
جامعہ زرعیہ، فیصل آباد
برائے رابطہ:
mbasil92@yahoo.com
شکریہ۔
👍👍👍👍👍
ReplyDeleteThank you 👍
DeleteThank you very much. It's very interesting and inspiring story.
ReplyDeleteYours Welcome 🤗
Delete